
پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کابل کا ایک روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔وزیر خارجہ نے اپنے مختصر دورہ کابل کے دوران افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم ملا حسن آخوند سمیت افغان طالبان قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تجارت کے فروغ اور افغانستان کو درپیش معاشی بحران کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو یقین دلایا کہ معاشی بحران کے پیش نظر پاکستان افغان بھائیوں کی انسانی بنیادوں پر معاونت جاری رکھے گا۔
پاکستان نے مالی بحران میں گھرے افغانستان کو 5 ارب روپے کا امدادی سامان بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ادویات اور خوراک شامل ہوگی جبکہ افغانستان سے آنے والی سبزیوں اور پھلوں کو ڈیوٹی فری کر دیا ہے۔
افغانستان سے آنے والوں کیلئے بارڈرز پر گیٹ پاس بھی ختم کردیا گیا ہے جبکہ طبی بنیادوں پر پاکستان آنیوالے افغانوں کیلئے ویزا آن ارائیول دیا جائے گا۔ پی سی آر ٹیسٹ کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے اور اس کی جگہ ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ ہو گا۔
پاکستان نے افغان شہریوں کی ویزا آسانی کیلئے آن لائن ویزا اجرا پر نادرا سروس چارجز 31 دسمبر تک ختم کر دیئے ہیں جبکہ افغان تاجروں کو 30 یوم کیلئے ویزاآن ارایئول دیاجائے گا۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے کو پانچ سال کے لیے ملٹی انٹری ویزا کے اجراء کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے ۔ پیدل بارڈر کراس کرنے والوں کیلئے دورانیہ 8 گھنٹے سے 12 گھنٹے کھلا ہو گا جبکہ تجارت کیلئے سرحد 24 گھنٹے کھلی رہے گی۔
کئی روز سے بند پی آئی اے فلائٹس کی بحالی اور کرایے کا معاملہ بھی جلد حل کرلیا جائے ۔
افغان عبوری قیادت نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ، پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔