
یہ بات آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے روس کے دفاعی شعبے کے میگزین "نیٹسیولنایا اوبورونا” نامی میگزین کے دفاعی تجزیہ کار آئیگو کوروچینکو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان نے جنگی ڈرون طیاروں کی خریداری 10 سال پہلے شروع کی تھی۔ کاراباخ کی دوسری جنگ سے پہلے ڈرون طیاروں کو اتنے بڑے پیمانے پر پہلے کبھی استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
الہام علی یوف نے کہا جب ترک دفاعی کمپنی بیرکتر نے جنگی ڈرون طیارے تیار کرنا شروع کئے آذربائیجان اس سے پہلے دیگر ممالک سے ڈرون طیاروں کی خریداری شروع کر چکا تھا۔ تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ آذربائیجان ترک جنگی ڈرون طیاروں کا پہلا غیر ملکی خریدار تھا۔ ترک جنگی ڈرون طیارے "بیرکتر ٹی بی 2” نے کاراباخ جنگ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا۔ ترک ڈرون طیاروں نے آرمینیا کی بکتر بند اور دیگر جنگی گاڑیوں پر تاک تاک پر نشانے لگائے جس کے باعث آذربائیجان نے کاراباخ کو فتح کیا۔ اس جنگ کی فتح کا سہرا ترک جنگی ڈرون طیاروں کو ہی جاتا ہے۔
کاراباخ جنگ میں ترکی کے بیرکتر ٹی بی 2 طیارے مسلسل پرواز میں تھے اور ان طیاروں نے آرمینیا کی فوج کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا جس کے باعث آرمینیا کی فوج کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ میدان جنگ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
واضح رہے آرمینیا نے 27 ستمبر 2020 کی رات آذربائیجان پر شب خون مارا۔ اپنے دفاع میں آذربائیجان نے آرمینیا پر حملہ کیا اور 44 روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں آذربائیجان نے 28 سال بعد اپنے مقبوضہ علاقے کاراباخ، شوشا اور کلبجار کو آرمینیا سے آزاد کروایا۔