
تونس کے صدر قیس سعید نے ملک میں صدارتی مارشل لا نافذ کردی جس کے تحت وزیر اعظم کو برطرف کر دیا گیا اور پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی۔ صدر کے اس اقدام کے بعد ملک میں صوتحال کشیدہ ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد الغنوشی نے اس فیصلے کو بغاوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ” پارلیمنٹ کا اوپن سیشن جاری ہے۔قیس سعید نےجوکیا وہ غلط وغیر قانونی ہے، انقلاب و دستور کےخلاف بغاوت ہے۔ تیونس قوم اور النہضہ کےحامی وکارکنان متحد ہوکر انقلاب کادفاع کریں گے ”
صدر کے اس اعلان کے بعد تونس کے مختلف شہروں میں عوام سٹرکوں پر آگئ ۔ البتہ صدر نے پہلے ہی خبردار کر دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی پر تشدد کاروائی کو برادشت نہیں کیا جائے گا بلکه اس کا جواب مسلح فوج کے سپاہی دیں گے۔
صدراتی مارشل لا کے اعلا ن کے کچھ دیر بعد فوجی گاڑیوں نے پارلیمنٹ کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا اور عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر جشن مناتی ہوئی نظر آئی ۔
تونس میں عرب بہار کے نتیجے میں 2011 میں جہموریت کی راہ ہموار ہوئی تھی تاہم ملکی معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال ، بد عنوانی اور بے روزگاری نے عوام کو حکومت سے بیزار کر رکھا تھا ۔