
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے دیار بکر میں دہشتگرد تنظیم کے خلاف سراپا احتجاج ماؤں سے ملاقات کی اور ان کے حوصلوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج نے کُرد دہشت گرد تنظیموں کے سیاہ چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
صدر ایردوان کی اس ملاقات کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے احتجاج میں شریک ماؤں کا کہنا ہے کہ صدر کے یہاں آنے سے ہمارے حوصلوں اور ارادوں میں مضبوطی آئی ہے اور ہمیں اس جنگ کے خلاف ایک ہو جدوجہد کرنی ہے۔
احتجاج میں شریک ایک خاتون کا کہنا تھا کہ صدر نے ہماری جدوجہد کو حق بجانب قرار دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم مل کر دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت جائیں گے۔
صدر نے دیار بکر میں جمعے کی نماز ادا کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنی 40 سالہ سیاسی زندگی اور 20 سال کی آق پارٹی کی جدوجہد میں کبھی دہشت گردوں کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔ ان کا کہا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔
صدر نے دیاربکر میں 30 فیکٹریوں کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ دہشتگرد تنظیم پی کے کے نے گزشتہ 40 سالوں میں 50 ہزار سے زائد افراد کو نشانہ بنا چکے ہیں ۔ ان ظالموں کے ہاتھوں پر ہمارے اپنوں کا خون ہے ۔
صدر نے سخت الفاظ میں دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہماری خطے میں موجود سب سے بدترین مخلوق ہے۔
صدر نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ دہشتگردوں کے معاون ہیں اور باتیں جمہوریت اور انسانیت کی کرتے ہیں۔
پی کے کے تنظیم کے خلاف ماؤں کا احتجاج 3 ستمبر 2019 میں شروع ہوا جو آج تک جاری ہے ۔ ماؤں کا دعوی ہے کہ ان کے اغوا شدہ بچوں کو واپس بھیجا جائے اور زبردستی دہشتگرد بنانے سے باز آئیں۔
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج کا سلسلہ تین ماؤں سے شروع ہوا تھا جن کے بچوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی پر حکومت کی جانب سے پی کے کے کی مالی معاونت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔