ترکش لیرا تاریخ کی کمزور ترین سطح کے قریب ہے جس کی بڑی وجہ حال ہی میں امریکہ سے تعلقات میں خرابی ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور افراط زر میں اضافے پر قابو پانے کے لیے ایک ماہ قبل صدر رجب طیب ایردوان نے سینٹرل بنک کے چیف کو عہدے سے برطرف کر کے نیا چیف مقر رکیا تھا ۔ لیکن اس کے باوجود ملکی معیشت کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکے۔ ترک سینٹرل بینک کے نو منتحب چیف نے متنبہ کیا ہے کہ سود کی شرح میں اضافے سے معیشت کو نقصا ن پہنچے گا۔
رواں سال عالمی مارکیٹ میں ترکش لیرا کمزور ترین کرنسی ٹھہری۔ ترک اسٹاک مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 8.425 ہے جو کہ 2021 کی کم ترین سطح ہے اس سے قبل ترکش لیرا یچھلے سال نومبر میں تاریخ کی کم ترین سطح (ایک ڈالر کی قیمت 8.58 ) تک پہنچ گیا۔
ماہر معیشات کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں منفی رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ اور ریسک فیکٹر میں بھی بدقسمتی سے اضافہ ہوا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے 1915 میں پیش آنے والے نا خوشگوار واقعات کو نسل کشی قرار دینے کے بعد عالمی مارکیٹ میں گزشتہ تین کاروبای روز میں ترکش لیرا کی قدر میں 3.5 فیصد کمی آئی۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد ترکی کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس بیان سے ہماری دوستی اور اعتماد کا ٹھیس پہنچی ہے۔
ترکی اور امریکہ کے تعلقات 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نوک چھوک کے بعد گشیدگی کا شکار ہوئے جس میں ترک مقامی طور پر جنگی ہتھیاروں کی تیاری نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
ترک صدارتی ترجمان ابرہیم کلن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ذمہ داری کے ساتھ بیان بازی کرنی چائیے کیونکہ پیچیدہ سیاسی مفادات کے لیے آپسی تعلقات کی خرابی کسی کے حق میں نہیں۔
