
پاکستانی قومی اسمبلی کے اسپیکر قیصر عباس کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے تر کی کےشہر انتالیا میں ہونے والی "انسداد ہ دہشتگردی اور علاقائی روابط مستحکم کرنے” کے موضوع پر منعقد کردہ چوتھی کانفرنس میں شرکت کی۔ دو روزہ کانفرنس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ کانفرنس میں افغانستان ، چین ، ایران ، عراق ، روس اور ترکی کے پارلیمانی وفود بھی شریک ہوئے۔
کانفرنس میں اتفاق رائے سے انتالیا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے تحت اعادہ کیا گیا کہ انٹرپارلیمنٹ باہمی اتحاد کے ذریعے ڈائیلوگ کی راہ ہموار کی جائے گی جو علاقائی امن، سلامتی اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ عالمی اور علاقائی امن اور سلامتی کی یقینی بنانے کیلئے جموں و کشمیر تنازعہ سمیت خطے کے تمام اہم معاملات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس کے اسپیکر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی اتحاد اور تعاون کے لیے مضبوط روابط کا ہونا ضروری ہے۔ اس تناظر میں ، اسپیکر نے خطے میں موجود متعدد مواقعوں کی طرف نشان دہی کی جن کے ذریعے رابطوں کومستحکم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی غذائی قلت ، اسلامو فوبیا ، امتیازی سلوک اور عدم رواداری کے خدشات کا اظہار بھی کیا۔
چھ ممالک کے منظور کردہ اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر سیاست سے گریز کیا جائے جو بھارت ایک حربے کے طور پر پاکستان کیخلاف استعمال کر رہا ہے ۔
انطالیہ اعلامیہ میں پاکستان کا یہ مطالبہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے عوام کو کورونا ویکسین کی فراہمی آسان بنائی جائے تاکہ نادار لوگوں کو ویکسین کی رسائی کویقینی بنایا جائے۔
پاکستانی وفد نے ترکی، افغانستان اور ایراق کے وفود سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ملاقات میں علاقائی سطح پر اتحاد اور تعاون میں اضافے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔