turky-urdu-logo

صدر ایردوان کے سیکیورٹی گارڈ نے خودکشی کر لی، اپنے افسر کے رویئے سے خوش نہیں تھا

صدر رجب طیب ایردوان کے صدارتی سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے ایک پولیس اہلکار نے خودکشی کر لی۔

28 سالہ محمد علی بولود پیر کی صبح اپنے کمرے میں مردہ پایا گیا۔ سیکیورٹی گارڈ کی خودکشی کا اس وقت پتہ چلا جب اس کے ساتھی اس کو فون کرتے رہے لیکن اس نے فون اٹینڈ نہ کیا۔ جب اس کے گھر کا دروازہ کھول کر اندر گئے تو پولیس اہلکار اپنے بستر پر مردہ پڑا تھا۔

کمرے میں سیکیورٹی اہلکاروں کو ایک خط بھی ملا جس میں محمد علی بولود نے خودکشی کی وجہ تحریر کی تھی۔

اپنے خط میں محمد علی بولود نے  اپنے افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکیورٹی اسٹاف کے اہلکاروں کے ساتھ انتہائی ہتک اور توہین آمیز سلوک کرتے ہیں اور انہیں گالیاں بھی دیتے ہیں۔ تمام سیکیورٹی اسٹاف کو آپ جھوٹا کہتے ہیں۔ ہر شخص کی اپنی عزت نفس ہوتی ہے اور آپ کے رویئے سے میری عزت نفس مجروح ہوئی۔ خودکشی کرنے والے اہلکار نے لکھا کہ میرے چیف مصطفیٰ یاووز کنات کے علاوہ کوئی میرے نماز جنازہ میں نہ آئے۔

پولیس نے خودکشی کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اپوزیشن کی سیاسی جماعت ری پبلکنز پیپلز پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ مراد بکان نے پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ سلیمان سوئلو سے اس واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

اپوزیشن کے رہنما نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں اور کتنے پولیس آفیسر خودکشی کریں گے؟ یہ نوجوان جو پولیس میں بھرتی ہو کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اپنے افسروں کے ہاتھوں زلیل ہو کر اپنی زندگیاں ختم کر رہے ہیں۔

آخر حکومت ان خودکشیوں کی وجوہات کا کیوں پتہ نہیں چلا پا رہی ہے؟ اب تک جتنے بھی پولیس آفیسرز نے خودکشی کی ہے وہ اپنے آخری پیغام میں یہی بات کہتے ہیں کہ ان کے افسر ان کے ساتھ ہتک اور توہین آمیز سلوک کرتے ہیں اور ان کی کوئی عزت نہیں ہے۔

اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں حکومت سے سوال کیا کہ کیا حالیہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ دار کو سزا ملے گی؟

Read Previous

ترک خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میلے "ٹیکنوفیسٹ” کے لئے 40 ہزار درخواستیں موصول

Read Next

ترکی میں امریکہ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری، 2.4 ارب ڈالر سے الیکٹرک کار پلانٹ لگا لیا

Leave a Reply