ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ 75 فیصد یمنی بچے شدید غذائی قلت کا شکارہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 1 کروڑ 62 لاکھ لوگ جوکہ ملک کی 3 کروڑ آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے اسوقت شدید غزائی قلت کا شکار ہے۔
پچھلے مہینے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سنگین انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جس میں طویل فاقہ کشی اور بڑے پیمانے پر قحط کا بڑھتا ہواخطرہ بھی شامل ہے۔
یمن 2014 سے تشدد کی لپیٹ میں ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمنی حکومت کو بحال کرنے کے مقصد سے سعودی قیادت میں اتحاد نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے ،جسکی وجہ سے دنیا کا بد ترین انسانی بحران پیدا ہو ا جس میں 2لاکھ 33 ہزار لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، تقریبا80 فیصد لوگوں کو امداد ا کے تحفظ کی ضرورت ہے۔
حالیہ مہینوں میں عرب ملک کے مختلف حصوں میں تنازعات میں اضافہ ہوا ہے، بشمول وسطی شہر ماریب جہاں حوثی باغیوں نے تیل کی دولت سے مالا مال صوبے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے حملے تیز کر دیے ہیں، جو کہ حکومت کے اہم ترین گڑھوں میں سے ایک ہے اور یمن کی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کا گھر ہے۔
