turky-urdu-logo

کابل ائیرپورٹ پر افراتفری کے نتیجے میں مزید 7 افراد جاں بحق؛ برطانوی فوج

برطانوی فوج کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کے دوران افراتفری کے نتیجے میں مزید 7 افغان باشندے جاں بحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ افغانستان چھوڑنے کے خواہشمند افراد کے لیے اب بھی خطرہ موجود ہے۔

برطانوی فوج نے کابل ایئر پورٹ پر پیش آنے والے واقعے میں 7 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

رپورٹ کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والوں کو افراتفری کے دوران گہری چوٹیں آئیں، یہ وہ لوگ تھے جو بیرون ملک جانا چاہتے تھے اور طالبان نے انہیں ایئر پورٹ میں داخلے سے روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔

برطانوی وزارت دفاع کے جاری بیان کے مطابق ‘زمین پر موجود حالات تا حال چیلنجنگ ہیں لیکن ہم صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں’۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے  طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان باشندے ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے کی خواہش میں رن وے تک پہنچ گئے تھے جس کے بعد امریکی ہیلی کاپٹر نے لوگوں کو خبردار کرکے رن وے سے دور کرنے کی کوشش کی تھی، اس دوران متعدد افغان باشندے امریکی کارگو طیارے پر سوار ہونے کی کوشش کے دوران اس سے لٹک گئے تھے اور طیارے کے پرواز کرنے کے بعد گر کر اور کچھ اس کے گیر میں آکر ہلاک ہوگئے تھے۔

اسی روز متعدد افغان باشندے ایئرپورٹ پر ہونے والی افرا تفری کے دوران زخمی و جاں بحق ہوئے تھے۔

جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ وہ افغان مہاجرین کو ان کے ملک سے نکالنے کے لیے امریکی کمرشل ایئرلائنز کے طیارے یہاں بھجوائیں تاہم انہیں فوجی طیاروں میں ملک سے باہر جانے میں مدد فراہم کی گئی۔

گزشتہ روز امریکی ٹرانسپورٹ کمانڈ نے بتایا تھا کہ انہوں نے امریکی ایئرلائنز کو جمعہ کی رات کو ایک پروگرام شروع کرنے سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا، مذکورہ پروگرام کے تحت کمرشل فلائٹس کی مدد سے افغانستان سے مسافروں کو کسی اور ملک یا ورجینیا میں قائم امریکی ملٹری بیس منتقل کرنا تھا۔

Read Previous

پاکستان، افغانستان میں دیرپا قیام امن کیلئے اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کا حامی ہے، پاکستانی وزیرخارجہ

Read Next

یوٹیوب پر طالبان سے متعلق اکاونٹس آپریٹ کرنے پر پابندی عائد

Leave a Reply