اقوام متحدہ کی امدادی ٹیم کے سربراہ ،ٹام فلیچر کے مطابق، غزہ میں کم از کم 10 لاکھ بچے ذہنی صحت اور نفسیاتی مدد کے لیے فوری طور پر مدد کے محتاج ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کے بچوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے، فلیچر نے کہا کہ، جنگ بندی نے فلسطینیوں کے لیے دشمنی سے بھرپور حالات میں ایک اہم وقفہ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے جنگ بندی کی برقرار رہنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ، محفوظ اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی، دشمنی کے خاتمے اور حالیہ دنوں میں تقریبا مکمل لوٹ مار کی بندش نے ہماری آپریشن کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔
فلیچر نے تنازع کے سنگین اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ،بچوں کو قتل کیا گیا، بھوکا رکھا گیا اور سردی سے مرنے دیا گیا۔ انہیں زخمی، یتیم یا اپنے خاندان سے جدا کر دیا گیا۔ اندازے کے مطابق غزہ میں 17 ہزار سے زیادہ بچے اپنے خاندانوں کے بغیر ہیں۔
انہوں نے مزیدبتایا کہ، 1 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین اور نئی مائیں صحت کی خدمات کے لیے شدید ضرورت مند ہیں، جبکہ کچھ نوزائیدہ بچے اپنی پہلی سانس لینے سے پہلے ہی اپنی ماؤں کے ساتھ مر چکے ہیں، جو اسرائیل کے مسلسل حملوں کا نتیجہ ہیں۔
فلیچر نے یونیسف کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ،ایک ملین بچے ڈپریشن، اضطراب اور خودکشی کے خیالات سے لڑنے کے لیے ذہنی صحت اور نفسیاتی مدد کے محتاج ہیں، فلیچر نے عالمی برادری سے فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی اور کہاکہ،انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ایجنسیاں ہمارے امدادی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے متحد ہیں، لیکن ہم یہ اکیلے نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، غزہ میں زیادہ مقدار میں امداد پہنچانا ضروری ہے اور اقوام متحدہ کی 2025 کی فلیش اپیل کے تحت 4.07 ارب ڈالر زکی درخواست کی گئی ہے ،تاکہ غزہ اور مغربی کنارے میں 30 لاکھ افراد کی ضروریات پوری کی جا سکیں، جس میں زیادہ حصہ غزہ کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، اس اپیل کو مالی امداد فراہم کرنا ضروری ہے ،تاکہ وسیع پیمانے پر ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور جنگ بندی کو برقرار رکھا جا سکے۔
فلیچر نے مغربی کنارے میں ریکارڈ سطح کی ہلاکتوں، نقل مکانی اور رسائی کی پابندیوں کے بارے میں بھی رپورٹ دی۔
انہوں نے کہا کہ، ان رجحانات میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی آبادکاروں نے فلسطینی دیہات پر حملے کیے، گھروں اور جائیدادوں کو آگ لگا دی ۔اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات تک رسائی میں مزید رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، اور مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔
فلیچر نے جنین کی صورتحال پر خصوصی تشویش ظاہر کی، جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں، بشمول ہیلی کاپٹر فائرنگ اور فضائی حملوں، نے مزید جانیں لیں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور نقل مکانی کو بڑھایا۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ، وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ۔،بین الاقوامی قوانین کا غزہ اور مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم میں، احترام کیا جائے۔ شہریوں کی حفاظت کی جائے اور ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جائے۔
