اسلام آباد میں مسلم انسٹیٹیوٹ اور آذربائیجان کے سفارت خانے کے باہمی اشتراک سے "خوجالی نسل کشی: انسانیت کے خلاف جرم” کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب نیشنل لائبریری اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
اس تقریب میں پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر محترم خزر فرہادوف، پاکستان میں ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوغلو، ایئر یونیورسٹی کے ڈین سوشل سائنسز میجر جنرل (ر) زاہد محمود اور مسلم انسٹیٹیوٹ کے پبلک ریلیشنز ایسوسی ایٹ آصف تنویر اعوان نے شرکت کی۔ معزز مہمانوں نے خوجالی نسل کشی کے تاریخی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور انصاف اور عالمی یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔
یاد رہے کہ 1948 سے 1953 کے درمیان آرمینیا کی جانب سے تقریباً 150,000 آذربائیجانیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا گیا۔ اسی طرح 1988 میں 250,000 آذربائیجانیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے نکال دیا گیا، جس کے نتیجے میں آرمینیا ایک یک نسلی ریاست بن گیا۔ خوجالی نسل کشی، جو بیسویں صدی کا ایک ناقابل فراموش سانحہ ہے، آرمینیا کی توسیع پسندانہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ تھی۔ فروری 1992 میں آرمینیائی فوجوں نے آذربائیجان کے قصبے خوجالی پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 613 معصوم آذربائیجانی شہری ہلاک ہو گئے، جن میں 106 خواتین اور 83 بچے شامل تھے۔ آٹھ خاندان مکمل طور پر ختم ہو گئے، جبکہ 476 افراد مستقل معذور ہو گئے۔ اس حملے میں 1,275 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا، جن میں سے بہت سے لوگ آج بھی لاپتہ ہیں۔
تقریب کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خوجالی نسل کشی جیسے واقعات کو یاد رکھنا اور ان کے بارے میں آگاہی پھیلانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایسے مظالم کو روکا جا سکے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے اور ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرے۔
