امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کی مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ 5 جون کو بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے اور دنیا بھر میں اس عمل کی شدید مذمت اور احتجاج کے بعد بی جے پی کو ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے ان بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔
پارٹی نے نوپور شرما کو معطل کر دیا تھا اور نوین کمار جندال کو نکال دیا تھا۔
اس توہین آمیز اقدام پر بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کو مسلم ممالک اور دیگر اقوام کی مذمت کا سامنا کرنا پڑا، بھارت کے ساتھ ساتھ پورے ایشیا میں مسلمان احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے تھے تاہم اب بھارت میں مظاہرین کو حکومت کی جانب سے شدید کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔
13 جولائی کو بھارتی ریاست اتر پردیش میں پولیس نے بدامنی پھیلانے کے الزام میں کم از کم 300 کو گرفتار کیا تھا جبکہ اس مہینے کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر متعدد لوگوں کے مکانات کو مسمار کیا جا چکا ہے۔
نیڈ پرائس کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے بی جے پی کے ارکان کے جارحانہ تبصروں اور اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے مکانات مسمار کیے جانے کا مسئلہ اٹھایا۔
صحافی نے محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا کہ کیا آپ ان نفرت انگیز جرائم کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے جو بھارتی حکومت نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف کیے ہیں؟۔
جواب میں، پرائس نے کہا کہ یہ وہ چیز ہے جس کی ہم نے مذمت کی ہے، ہم بی جے پی کے دو عہدیداروں کی طرف سے کیے گئے جارحانہ تبصروں کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ پارٹی نے عوامی سطح پر ان تبصروں کی مذمت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا بھارتی حکومت کے ساتھ مذہبی آزادی، عقیدوں کے احترام سمیت انسانی حقوق کے تحفظات پر اعلیٰ سطح پر باقاعدگی سے بات چیت میں مشغول رہتا ہے اور ہم بھارت کو انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی اور امریکی عوام ایک ہی اقدار پر یقین رکھتے ہیں: انسانی وقار، انسانی احترام، یکساں مواقع کی فراہمی، اور مذہب یا عقیدے کی آزادی، یہ بنیادی اصول ہیں، یہ کسی بھی جمہوریت میں بنیادی اقدار ہیں اور ہم دنیا بھر میں ان کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔
