ترک وزیر دفاع حلوصی آقار نے بتایا کہ اتحادی ممالک کے ساتھ حالیہ بات چیت میں انہیں دہشت گردوں کی حمایت نہ کرنے کے بارے میں ضروری انتباہات اور یاد دہانیاں کروائی گئی جو کہ ہماری سرحدوں اور ہمارے لوگوں پر حملہ کرتے ہیں۔
دہشت گردوں کو ترک سرحدوں سے دور رکھا جائے، اور دہشت گرد تنظیموں سے جلد از جلد تمام تعلقات منقطع کر دیے جائیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپوں نے حال ہی میں شہری بستیوں کو نشانہ بنایا ہے اور معصوم شہریوں پر خونی حملے کیے ہیں، چاہے وہ بچے، خواتین، طلباء یا اساتذہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ داعش دہشت گرد تنظیم کو ہزاروں کلومیٹر دور سے خطرہ سمجھتے ہیں، ان دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں جو ہماری شہری بستیوں بشمول اسکولوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ہمارے معصوم لوگوں کا قتل عام کرتے ہیں، ان کے رویے ناقابل قبول ہیں۔
ترکیہ کے ممکنہ شام زمینی آپریشن کے بارے میں اور امریکی بیانات کے بارے میں حلوصی آقار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہم سے دوبارہ جائزہ لینے کو کہا۔ ہم نے اپنے احساسات واضح کیے اور ہم چاہتے ہیں کہ وعدے پورے کیے جائیں۔ ہم نے زور دیا کہ وہ ہمیں سمجھیں۔
حال ہی میں ترکیہ نے عراق اور شام کے شمالی علاقوں میں آپریشن پنجہ تلوار کا آغاز کیا، دہشت گرد گروپ (پی کے کے ) کے خلاف سرحد پار فضائی مہم، جن کے عراق اور شام کی سرحدوں کے پار غیر قانونی ٹھکانے ہیں جہاں وہ ترکیہ کی سرزمین پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور بعض اوقات اسے انجام دیتے ہیں۔
ترکیہ کی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ آپریشن اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق کے مطابق کیا گیا۔
20 نومبر کو فضائی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے بھی دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے شمالی عراق اور شمالی شام میں زمینی کارروائی کا عندیہ دیا۔
