صدر ایردوان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے جہاں گزشتہ روز امریکہ نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔
صدر ایردوان نے استنبول میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کے ویٹو کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ سلامتی کونسل نے اقوامِ متحدہ کو عملاً ناکارہ بنا دیا ہے
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنی امید اور توقعات کھو چکے ہیں۔
7 اکتوبر سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جس کا مشن عالمی امن قائم کرنا ہے اسرائیلی محافظ بن کر سامنے آئی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ مغرب کی مکمل حمایت کے ساتھ اسرائیلی حکومت غزہ میں ایسے مظالم اور قتل عام کر رہی ہے جو پوری انسانیت کو شرمسار کر رہے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ غزہ کے قصابوں کو انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے،جلد یا بدیر ان کا احتساب کیا جائے گا۔ میں بہت صاف الفاظ میں کہہ رہا ہوں، اس ظلم کو ہم جاری نہیں رہنے دیں گے۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطین پر اپنے مظالم اور بربریت پر انسانی ضمیر اور عالمی قانون کو جواب دینا پڑے گا
انہوں نے کہا کہ ایک منصفانہ دنیا ممکن ہے لیکن امریکہ کے ساتھ نہیں کیونکہ وہ اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ہم ہمت کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے تاکہ دنیا بھر کے معصوم لوگ اعتماد کے ساتھ مستقبل کی جانب دیکھ سکیں۔
غزہ کے بچوں کے لیے، غزہ کی ماؤں کے لیے جو اپنے پیاروں کو روتے ہوئے گلے لگاتی ہیں، ہم اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
اسرائیل نے فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ ایک ہفتہ طویل انسانی تعطل کے بعد یکم دسمبر کو غزہ کی پٹی پر اپنا فوجی حملہ دوبارہ شروع کیا۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں تقریباً 17,700 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
