turky-urdu-logo

2020: ترکش لیرا 30 فیصد ڈی ویلیو ہو چکا، شرح سود بڑھانے کا امکان

رواں مالی سال میں اب تک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترکش لیرا کی قیمت 30 فیصد گر چکی ہے۔ سینٹرل بینک لیرا کی گرتی ہوئی قیمت کو روکنے کے لئے شرح سود بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔

سینٹرل بینک نے کہا ہے کہ انٹر بینک منی مارکیٹ میں بینکوں کے قرض حاصل کرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ترکش لیرا کی ڈی ویلیوایشن اور مہنگائی کو روکا جا سکے۔

اس وقت ایک امریکی ڈالر 8.40 ترکش لیرا کے برابر ہو گیا ہے۔ سینٹرل بینک نے ترکش لیرا کی ریپو ٹرانزیکشن پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد بینک اوپن مارکیٹ سے 11.75 فیصد شرح سود پر ترکش لیرا نہیں خرید سکیں گے۔

سینٹرل بینک نے بیان جاری کیا ہے قیمتوں کو مستحکم اور مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لئے مانیٹری پالیسی کے فریم ورک میں رہتے ہوئے سخت اقدامات کئے جائیں گے۔

اکتوبر میں سینٹرل بینک کی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد پر مستحکم رکھنے کے فیصلے پر سرمایہ کار سخت تنقید کر رہے ہیں۔ سینٹرل بینک کے گورنر مراد یوزال کی مالیاتی پالیسیوں پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ سینٹرل بینک لیرا کی گرتی ہوئی قیمت اور بڑھتی ہوئی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

اس وقت سینٹرل بینک 10.25 سے 14.75 فیصد کے درمیان بینکوں سے قرض لے رہا ہے جس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔

دوسری طرف استنبول میں مہنگائی رواں سال کی بلند ترین سطح 12.4 فیصد کی حد کو چھو رہی ہے۔

استنبول چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی ڈھائی فیصد بڑھ چکی ہے۔ ملبوسات اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔

اکتوبر میں ترکش لیرا 7.5 فیصد ڈی ویلیو ہو چکا ہے۔ اگر حکومت نے ترک کرنسی کی گرتی ہوئی قیمت کو نہ روکا تو مہنگائی مزید بے قابو ہو جائے گی۔

Read Previous

فرانس میں انتہاپسند ایک مسجد کے باہر خنزیر کا سر پھینک کر فرار ہو گئے

Read Next

اقوام متحدہ: کاراباخ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان

Leave a Reply