ترکی میں 8 لاکھ عمارات کو زلزلہ آنے کی صورت میں خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ یورپین اینڈ ترکش ریڈی مکسڈ کنکریٹ ایسوسی ایشن نے ان عمارات کو فوری طور پر مسمار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر یاووز عشق نے کہا ہے کہ یہ عمارات 1999 میں تعمیر کی گئیں تھیں۔ اس دوران آنے والے زلزلوں سے ان عمارات استعمال ہونے والے کنکریٹ اور لوہے کے گارڈز میں ٹوٹ پھوٹ ہو چکی ہے۔
استنبول اور ترکی کے مغربی صوبے ازمیر میں چار چار لاکھ عمارتیں مسمار کرنی ہوں گی۔
یاووز عشق نے بتایا کہ گولجوک میں آنے والے زلزلے میں 20 ہزار افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے تھے۔ ان عمارات میں C 10 ٹائپ کا کنکریٹ استعمال کیا گیا تھا لیکن اب نئی عمارتوں میں C 20 اور C 30 ٹائپ کا کنکریٹ استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زلزلے سے عمارات کو کم سے کم نقصان پہنچے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق استنبول کی 12 لاکھ عمارتوں میں سے ایک تہائی اور ازمیر کی 16 لاکھ عمارتوں میں سے ایک چوتھائی عمارات 1999 سے پہلے تعمیر کی گئیں ہیں۔ ان میں زیادہ تر اسکول، اسپتال اور بڑے کلینکس کی عمارات شامل ہیں۔
یاووز عشق کے مطابق ازمیر کی بیشتر عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ان عمارتوں کو فوری طور پر خالی کروا کر انہیں مسمار کرنا ضروری ہے۔ نئی عمارتوں کی تعمیر میں چھ ماہ کا عرصہ لگے گا۔
ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بیراکلی،بورنووا اور بلجووا اضلاع میں تعمیر شدہ عمارتیں خاص طور پر انتہائی خطرناک ہیں۔ ان علاقوں کی زمین کثیر المنزلہ عمارات کے لئے بالکل مناسب نہیں ہے۔ یہاں چار منزلہ سے زائد عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
استنبول کی میونسپل کارپوریشن نے مختلف عمارات کا سروے شروع کر دیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق استنبول کا ہر چوتھا شہری خطرے سے دوچار ہے۔ 16 لاکھ شہری ایسی عمارتوں میں رہ رہے ہیں جو زلزلے کی صورت میں کسی بھی وقت ملبے کا ڈھیر بن سکتی ہیں۔
اگر حکومت نے استنبول میں آنے والے زلزلے سے پہلے اقدامات نہ کئے تو ایک تہائی شہر ملبے کا ڈھیر بن سکتا ہے۔
ازمیر اور استنبول میں نئی عمارتوں کی تعمیر کے لئے 5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ حکومت شہریوں کو 20 سے 30 سال کے ہوم فنانسنگ کے قرضے دے کر اس بحران پر قابو پا سکتی ہے۔