
تحریر : اسلم بھٹی
صحابی رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اصل نام خالد بن زید بن کلیب تھا۔ انہیں ” میزبان اور مہماندار رسول” بھی کہا جاتا ہے.
ہجرت مدینہ کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ” قصواء ” ان کے گھر مبارک کے سامنے جا بیٹھی جہاں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کرنے کا ارادہ فرمایا۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ گھر مسجد نبوی کے قریب ہی تھا جہاں آپ نے 7 ماہ قیام فرمایا.
ایک روایت کے مطابق آپ کی پیدائش 576 عیسوی میں مدینہ میں ہوئی اور آپ کی وفات 669 عیسوی کو قسطنطنیہ یعنی استنبول میں ہوئی ۔
آپ نے تقریباً تمام غزوات جن میں غزوہ بدر، غزوہ احد ، غزوہ خندق ، غزوہ خیبر ، فتح مکہ اور غزوہ حنین شامل ہیں ان میں شرکت کی۔
فتح قسطنطنیہ کی بشارت کے بارے میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی مشہور حدیث ہے کہ؛
” ایک دن آئے گا کہ قسطنطنیہ فتح ہوگا ۔اس کو فتح کرنے والا سپہ سالار اور اس کا لشکر کتنا شاندار ہے”۔
اس فتح اور بشارت کا حصہ بننے کے لیے بہت سے اسلامی لشکروں نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث کو مد نظر رکھ کر حضرت ابو ایوب انصاری نے قسطنطنیہ فتح کرنے والی مہم اور لشکر میں حصہ لیا۔کہا جاتا ہے کہ اس وقت آپ کی عمر 97 برس کے قریب تھی اور آپ نہایت عمر رسیدہ اور کمزور تھے۔ اس کے باوجود آپ کے اصرار پر آپ کو اس مہم کا حصہ بنایا گیا۔ کافی عرصے تک شہر کا محاصرہ جاری رہا۔قسطنطنیہ کے محاصرے کے دوران آپ بیمار ہوئے اور وہیں آپ کو آپ کی وصیت کے مطابق دفن کیا گیا۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اہل خانہ سمیت ہجرت سے دو سال قبل ہی مسلمان ہو گئے تھے۔ زندگی بھر اسلام کی مالی،جانی،علمی،قلمی غرض ہر طرح سے خدمت کی۔ ہمیشہ اسلام کی سربلندی کے لیے پیش پیش رہے اور تقریباً تمام غزوات، جنگوں اور مہمات میں حصہ لیا ۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ترین ساتھیوں میں سے ایک تھے ۔کہا جاتا ہے کہ آپ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت انس رکھتے تھے اور غزوات میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت پر مامور ہوتے تھے ۔ رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خیمے کے ارد گرد بھی ڈیوٹی اور حفاظت پر مامور رہتے۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاتب وحی بھی تھے اور مدینے کے چند پڑھے لکھے لوگوں میں سے ایک تھے ۔ دینی معاملات میں بہت ماہر تھے اور فتویٰ بھی جاری کیا کرتے تھے ۔
آپ ایک جلیل القدر صحابی تھے جن کی تمام عمر اسلام کے سربلندی اور خدا کی راہ میں جہاد کرتے گزری۔
آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بھی اسلام کی خدمت جاری رکھی۔ خلفائے راشدین کے دور میں بھی متحرک رہے ۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں شام ، فلسطین اور مصر کی فتح کی مہمات کا حصہ تھے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں اس مہم کا حصہ تھے جو قبرص کی فتح کے لیے روانہ کی گئی۔
عمر بھر اسلام کی عظمت و نشر و اشاعت کے لیے شبانہ روز کام کرتے رہے ۔جب تک آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحت نے اجازت دی جنگوں میں بھی حصہ لیتے رہے ۔ قسطنطنیہ کی فتح کے لیے روانہ ہونے والے اسلامی لشکر کا حصہ تھے۔
مشہور روایت کے مطابق جب سلطان محمد فاتح نے 1453 کو استنبول فتح کیا تو اس دوران ان کے روحانی مرشد حضرت اق شمس الدین کے خواب میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مدفون اور قبر مبارک کی بار بار نشاندہی پر سلطان فاتح نے وہاں مزار اور مسجد بنوائی ۔
تمام عثمانی سلاطین اپنی تخت نشینی اور حلف برداری کے لیے بطور خاص یہاں حاضر ہوا کرتے تھے۔
استنبول کے اس علاقے کو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام سے منسوب کر کے” ایوب ٹاؤن” کہا جاتا ہے۔ ترک انھیں” استنبول کا روحانی اور معنوی فاتح” سمجھتے ہیں اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ” ایوب سلطان” کے نام سے پکارتے ہیں.
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مزار اور مسجد میں ہر وقت رش رہتا ہے۔ خاص طور پر جمعے والے دن وہاں آسانی سے جگہ نہیں مل پاتی ۔ ترک بچوں کی سنت کے مراسم اور نئے شادی شدہ جوڑے سلام اور حاضری کی غرض سے زیارت کے لیے یہاں جوق در جوق آتے ہیں اور آپ کی قبر پر فاتحہ پڑھتے ہیں۔
آللہ تعالیٰ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درجات بلند کرے اور ہمیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حیات طیبہ سے سیکھنے کی توفیق دے ۔ آمین ۔