
قطر نے امریکہ کو جدید جنگی طیارے F-35 خریدنے کی باقاعدہ درخواست دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لاک ہیڈ مارٹن کو جیٹس کی خریداری کے لئے درخواست دو ہفتے پہلے دی گئی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ قانون کے مطابق جب تک امریکی کانگریس دفاعی ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے سے متعلق آگاہ نہیں کیا جاتا اس وقت کسی بھی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جا سکتی ہے۔
واشنگٹن میں قطر کے سفارتخانے نے اس حوالے سے کوئی بھی بیان جاری کرنے سے معذرت کی ہے۔
واضح رہے کہ قطر کی F-35 طیارے خریدنے کی درخواست صدر ٹرمپ کے لئے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ خلیج میں قطر کے سعودی عرب اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔دوسری طرف قطر اور ایران قریبی دوست ہیں۔ اگر ٹرمپ انتظامیہ قطر کی درخواست منظور کر لیتی ہے تو اس سے اسرائیل اور سعودی عرب ناراض ہو سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ اور قطر کے درمیان فوجی تعاون کا ایک معاہدہ پہلے سے موجود ہے۔ قطر میں امریکہ کے 8 ہزار فوجی موجود ہیں۔
قطر نے یہ درخواست امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان F-35 کی خریداری کا معاہدہ طے ہونے کے بعد دی ہے۔ امریکہ نے یو اے ای کو یہ جدید جنگی طیارے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور تعلقات قائم کرنے کے ایک معاہدے کے بعد فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔
اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان تعلقات قائم ہونے کے بعد قطر کو مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے پیش نظر قطر نے امریکہ سے جدید جنگی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قطر کے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ تعلقات پر اسرائیل اور یو اے ای کو تشویش ہے تاہم اگر امریکہ قطر کی درخواست منظور کر لیتا ہے تو خطے میں امریکی پالیسی کا یہ ایک بڑا فیصلہ ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال قطر نے ابراہم ایکارڈ (ابراہم معاہدے) کے تحت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور قطر نے مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
امریکہ اور قطر مشرق وسطیٰ میں ایک دوسرے کے قریبی اتحادی ہیں۔ ستمبر میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور قطری وزیر خارجہ عبدالرحمان الثانی کی واشنگٹن میں ملاقات ہوئی تھی جس میں امریکہ نے قطر کو نان نیٹو اتحادی کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
دوسری طرف امریکہ کو پریشانی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دہائیوں پہلے جو معاہدہ ہوا تھا وہ خطرے میں پڑ جائے گا۔ امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ خطے میں اس کی فوجی بالا دستی قائم رکھنے کا ایک معاہدہ کیا تھا۔ اگر قطر کی درخواست منظور ہو جاتی ہے تو اس پر سب سے بڑا اعتراض اسرائیل کو ہو گا۔ آئندہ ماہ امریکی صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں ایسے میں صدر ٹرمپ فی الحال اسرائیل کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتے۔