جنوبی ایشیا کی فضائیں 7 مئی کو جدید تاریخ کے سب سے بڑے فضائی معرکے کی گواہ بن گئیں، جب بھارت اور پاکستان کے درمیان 59 منٹ پر محیط ایک ہائی انٹینسٹی ڈاگ فائٹ نے دنیا کو حیران کر دیا۔ اس غیر معمولی فضائی جنگ میں 100 سے زائد جنگی طیارے شامل تھے، اور نتیجہ پاکستان کے حق میں ایک شاندار فتح کی صورت میں نکلا۔
بھارت نے اپنی ایلیٹ "اسٹریٹجک اسکواڈرن” تعینات کی، جس میں رافیل، Su-30MKI اور MiG-29 جیسے جدید جنگی طیارے شامل تھے۔ ان کا مقصد پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے اپنی فضائی برتری کا مظاہرہ کرنا تھا۔ تاہم پاک فضائیہ نے فوری ردعمل دیتے ہوئے JF-17 تھنڈر بلاک 3، F-16 فالکن اور جدید گراؤنڈ بیسڈ میزائل سسٹمز کے ذریعے ایک زبردست دفاعی حکمتِ عملی اپنائی۔
پاکستانی فورسز نے بھارتی طیاروں کو BVR کِل زون میں پھنسایا اور درست نشانہ بازی سے پانچ بھارتی طیارے تباہ کر دیے جن میں تین جدید ٹیکنالوجی سے لیس فرانسیسی رافیل، ایک Su-30MKI اور ایک MiG-29 شامل تھے۔ یہ پہلا موقع تھا جب بھارت کے رافیل طیارے، جنہیں فضائی برتری کا "گیم چینجر” سمجھا جاتا تھا، حقیقی جنگ میں تباہ ہوئے۔
اس جھڑپ کی خاص بات نہ صرف اس کا دائرہ کار بلکہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال تھا۔ پاک فضائیہ نے الیکٹرانک وارفیئر، ریڈار جیمنگ، اور جدید کاؤنٹر میژرز استعمال کرتے ہوئے بھارتی نظام کو مؤثر انداز میں مفلوج کیا۔ عالمی تجزیہ کاروں نے اس جھڑپ کو “ٹیکٹیکل ماسٹرکلاس آف دی ایسٹ” قرار دیا ہے، جس کا موازنہ سرد جنگ کے بڑے فضائی معرکوں سے کیا جا رہا ہے۔
بھارتی دفاعی حلقوں میں اس ناکامی پر خاموشی چھا گئی ہے، جب کہ عالمی مالیاتی منڈی میں بھی اس کا اثر دیکھا گیا ہے۔ رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں 18 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کی یہ فتح صرف دفاعی کامیابی نہیں بلکہ ایک قومی فخر کا لمحہ اور ان لوگوں کے لیے خبردار کرنے والا پیغام ہے جو پاکستانی فضائی صلاحیتوں کو کم سمجھتے ہیں۔
