
استنبول کی تاریخی عمارت آیاصوفیہ کی مسجد میں تبدیلی کو تین سال مکمل ہو گئے۔
ترک صدر ایردوان نے عدالتی فیصلے کے بعد 24 جولائی2020 میں آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دیا تھا۔
مسجد کی افتتاحی تقریب میں صدر کے ہمراہ ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی جن میں بیرون ملک اور دور دراز سے آئے شہری بھی شامل تھے۔ 86 سال بعد مسجد کی رونقیں بحال ہوئیں اور یہاں باجماعت نماز ادا کی گئی۔
اس دن کے متعلق ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ 24جولائی 1999 کے دن جب طیب ایردوان جیل سے رہا ہوئے (انہیں آیا صوفیہ کے میناروں کی عظمت پر مبنی نظم پڑھنے پر سزا ہوئی تھی) اور 24جولائی 2020 ہی وہ دن تھا جب اسے مسجد کی حیثیت سے بحال کر دیا گیا۔
آیاصوفیہ کو مسلمانوں کی عظیم فتح کی علامت سمجھا جاتا ہےجہاں سلطان فاتح مہمت نے استنبول فتح کرنے کے بعد جمعہ کی نماز ادا کی اور اسے مسجد کا درجہ دیا تھا ۔
لیکن 1935 میں سیکولر نظام حکومت کے رائج ہونے کے بعد آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ۔
جس کے خلاف ترک صدر ایردوان نے عدالت میں کیس دائر کیا اور اس کی مسجد کی حثیثت بحال کروائی ۔
آیا صوفیہ 1985 سے یونیسکو کے عالمی ورثہ کا حصہ ہے۔