
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے جمعرات کے روز بتایا کہ ان کے خاندان کے نصف افراد اور آفس عملہ میں کورونا وائرس کی مثبت تشحیص ہوئی ہے۔
ایک سوشل میڈیا پیغام میں ، صالح نے لوگوں سے بحران کو سنجیدگی سے لینے ، حفاظت اور حفظان صحت کے اقدامات پر عمل پیرا ہونے اور گھروں مین رہنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا اس وباء سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ میرے اہل خانہ اور آفس عملے کے نصف سے زیادہ افراد اس وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔ ملک اس وقت وائرس کے پھیلاؤ کے بدترین مرحلے میں ہے لیکن آپ کے تعاون سے اس بحران کی شدت کو کم کیا جا سکتاہے۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب نئے وزیر صحت احمد جواد عثمانی نے جمعرات کو بڑھتے ہوئے کررونا وائرس کے کیسز کے ساتھ چارج سنبھالا۔
انہوں نے جنگ سے تباہ حال ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے کمزور نظام میں اصلاحات کا وعدہ کرتے ہوئے ، کوتاہیوں کو تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا "کوویڈ 19 کے مراکز اور اسپتالوں کو ایسے مقامات میں تبدیل کیا جانا چاہئے جہاں مریض اعتماد سے خود کو قرنطینہ کر سکتں اور دوسروں کو مزید انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے۔”
سابق وزیر صحت فیروزالدین فیروز میں بھی وائرس کی مثبت تشحیص ہوئی تھی ، لیکن دو ہفتے قرنطینہ میں رہنے کے بعد وہ صحت یاب ہو گئے تھے۔ انہوں نے گذشتہ ماہ اپنی میعاد پوری کی۔
عوام کی طرف سے لاک ڈاون کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں اور وبائی مرض کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات پر عمل نہ کرنے پرافغان حکومت مشتعل ہے۔
وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ، اب تک 18،969 افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جس میں 915 نئے مثبت کیسز اور نو نئی اموات کے ساتھ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 309 ہو گئی ہے۔